Roger Swanson

Add To collaction

آقا

طیبہ کے مسافِر مجھے تو بھول نہ جانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں
رو رو کے نبی کو مِری رُوداد سنانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں ہو مجھ پہ کرم صدقے میں سلطانِ دَنا کے دکھلا دے مناظر مجھے عرفات و منیٰ کے کہتا تھا پھر اللہ مجھے حج پہ بلانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں بے چارہ مدینے سے بَہُت دُور پڑا ہے بدکار سہی پر تِرا دیوانہ بڑا ہے کہتا تھا مجھے حاضِری کا اِذن دِلانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں کہنا بڑا عرصہ ہوا طیبہ نہیں پہنچا برسوں سے نہیں دیکھ سکا گنبدِ خضرا مسکین کو اب قدموں میں سرکار بلانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں اے راہِ مدینہ کے مسافر تو ٹَھَہر کر مجبور کی بِپتا ذرا سُن کان کو دھر کر کر حق سے دعا رنج و الم اِس کے مٹانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں تو رب کا ہے مہماں رہِ جاناں کا ہے عازِم میں سخت گنہگار و خطا کار ہوں مجرم اللہ سے کر عرض اِسے دوزخ سے بچانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں اللہ کے گھر کا جُوں ہی دیکھے تو دَوارا جس وقت کہ کعبے کا کرے پہلا نظارہ گر ہوش ہوں قائم ترے مجھ کو نہ بُھلانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں رو رو کے تو کرنا مِرے حق میں یہ دعائیں
بولے نہ فضول اور رکھے نیچی نگاہیں
کر عرض خدا سے تو اسے نیک بنانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں بَہکاتا ہے شیطان تو ہے نفس ستاتا توبہ بھی بَہُت کرتا ہے پَر بچ نہیں پاتا کر حق سے دعا اِس کوگناہوں سے بچانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں سکرات کے صدمے مِرے بس میں نہیں سہنا کہتا تھا: تو سرکار سے رو رو کے یہ کہنا جلوہ بھی دکھانا مجھے کلمہ بھی پڑھانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں کہتا تھا بُرے خاتمے کا خوف بڑا ہے دیکھا ہے اسے بار ہا یہ رو بھی پڑا ہے یارب اسے ایمان پہ دُنیا سے اٹھانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں نادِم ہے مزید اِس کو تُو شَرمندہ نہ کرنا بے پوچھے ہی دے بخش قیامت میں نہ دھرنا کر عرض خدا سے اِسے جنّت میں بسانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں جب تک ہو مدینے میں مُیسَّر تجھے رہنا رو رو کے سلام اُن سے مِرا روز تو کہنا خیرات شَفاعت کی تَبَرُّک میں لے آ نا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں اخلاص کی اللہ اسے کر دے عطا بھیک اور غصّے کی عادت ٹلے اَخلاق بھی ہوں ٹھیک حَسَنین کے صدقے اِسے ہنس مُکھ تو بنانا اے عازمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں چھائی ہے مِرے رخ پہ گناہوں کی سیاہی مَقسوم نہ ہو جائے کہیں بھائی تباہی کر عرض، انہیں آتا ہے تقدیر بنانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں کہنا کہ ندامت اسے عصیاں پہ بڑی ہے دَہلیز پہ موت آکے شہا اس کے کھڑی ہے تم نَزع میں دیدار کا جام اِس کو پلانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں کہتا تھا کراچی میں نہیں مجھ کو ہے مرنا رو رو کے گزارش تُو یہ سرکار سے کرنا سلطانِ مدینہ اِسے قدموں میں سُلانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں تو دعوتِ اسلامی کے حق میں یہ دعا دے اسلام کا ڈنکا یہ زمانے میں بجا دے فرمائیں کرم اِس پہ شہنشاہِ زمانہ اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں جب گنبدِ خضرا کو نظر جھوم کے چومے آجائے تجھے وَجْد تُو بے ساختہ جھومے کہنا: کَہَیں ، عطارؔ ہمارا ہے دِوانہ اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں

   0
0 Comments